انگریزی کی تاریخ | انگلش – کیا، کب اور کیوں؟

انگلش | کیا، کب اور کیوں؟

جب ہم انگلش کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور روز بروز اس کے بولنے والوں کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہیں تو یہ سوال ذہن میں ابھرتا ہے کہ انگلش کیا ہے، کب وجود میں آئی، اس کا موجد کون ہے اور اس کو سیکھنا کیوں ضروری ہوتا جا رہا ہے؟
یہی سوالات ہیں جو اس مضمون کو لکھنے کے محرک بنے۔
انگلش، انگریزی، انگریزی زبان،  انگلش زبان، انگریزی زبان کی تاریخ

انگلش کیا ہے؟

English is a language which is non phonetic language (a language which is mainly for speaking)

انگلش ایک  non phonetic زبان ہے۔ دراصل بانیں دو قسم کی ہوتی ہیں:

  1. Phonetic
  2. non-phonetic

Phonetic وہ زبان ہوتی ہے جو لکھنے اور بولنے میں ایک ہی ہوتی ہے یعنی جس طرح لکھی جاتی ہے اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ جیسے اردو کہ اسے جس طرح لکھا جاتا ہے اسی طرح پڑھا جاتا ہے۔ اور not-phonetic وہ زبان ہوتی ہے جو لکھنے اور بولنے میں مختلف ہوتی ہے جیسے انگلش کہ اس کو لکھا کچھ اور جاتا ہے اور پڑھا کچھ اورجیسے:

  • Knowledge : نالیج۔(اسے کنالج پڑھنا چاہیے تھا)
  • Talk: ٹاک (اسے ٹالک پڑھنا چاہیے تھا)

اس لیے انگلش not phonetic زبان ہے۔

زبان کیا ہوتی ہے؟

Language: It’s a medium of exchanging of our thoughts and feelings.

اپنے خیالات اور جذبات کے اظہار کے ذریعہ کو زبان کہتے ہیں۔ اور اس کی دو قسمیں ہیں:

  1. Verbal language (بولی جانے والی)
  2. Non-verbal language ( لکھی جانے والی)
Verbal language (بولی جانے والی) وہ زبان ہوتی ہے جس میں خیالات کا اظہار مونھ کے ذریعے ہوتا ہے۔ جیسے: گفتگو اور بات چیت وغیرہ۔
Non-verbal language (لکھی جانے والی) وہ زبان ہوتی ہے جس میں خیالات کا اظہار تحریر میں ہوتا ہے۔ جیسے: کتاب کی زبان۔

انگلش کا نام انگلش کیسے پڑا؟

لفظ انگلینڈ اور انگلش ماخوذ ہے پرانے انگلش لفظ Engla-land سے جس کا لفظی مطلب ہے “اینگلز کی سرزمین” جہاں وہ Englisc زبان بولتے تھے۔

انگلش ادب کا موجد کون ہے؟

انگلش ادب کا موجد: جیفری چوسر (Geoffrey Chaucer)(1343-1400) کو انگلش ادب کا موجد مانا جاتا ہے۔

 انگلش کی اصل کیا ہے؟

انگلش اصل میں انگلستان کے لوگوں کی زبان ہے جو اینگلو سیکسن انگلینڈ میں شروع ہوئی۔ اور اس کا تعلق ہند یورپی زبانوں کے مغربی جرمن گروپ سے ہے۔

 انگلش کے سب سے زیادہ قریب فریسیئن (Frisian) زبان کو مانا جاتا ہے. شروعات میں انگلش کے الفاظ دیگر یورپی زبانوں سے متاثر تھے، اور بعد میں رومی زبانوں، خصوصاً فرانسیسی زبان سے متاثر ہوکر ابھرے۔

انگلش میں دوسری زبانوں کے الفاظ

انگلش ہند یورپی زبانوں کے مغربی جرمن گروپ سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کی زیادہ تر لغت جرمن زبان ہے، جو لاطینی اور فرانسیسی سے بہت زیادہ متاثر ہے، حالانکہ اس نے دنیا بھر کی دوسری زبانوں سے بھی بہت سے الفاظ ادھار لیے ہیں۔ جیسے:

  • Shampoo (ہندی سے)
  • Algebra (عربی سے)
  • Pajama (فارسی سے)
  • Jackal (ترکی سے)
  • Mosquito (ہسپانوی سے)
  • Casino (اطالوی سے)
  • Bazaar, Caravan (فارسی سے)
  • Ski (ناروے سے)
  • Igloo (ایسکیمو سے)

انگریزی زبان کی تاریخ

انگریزی زبان کی تاریخ پانچ صدی قدیم ہے پانچویں صدی میں جرمنی کی ایک جگہ سیکسنی Saxony سے ایک قوم Anglo Saxon انگلینڈ میں آئی اور اپنے ساتھ اپنی زبان  Saxon لے کر آئی۔ چونکہ انگلینڈ میں پہلے سے لاطینی زبان بولی جاتی تھی اور اب Saxon بھی اس میں مل گئی اور اس طرح ایک نئی زبان Old English  جسے Anglo Saxon بھی کہتے ہیں وجود میں آئی۔

چھٹی صدی میں جب عیسائیت کے فروغ کے لیے عیسائی لوگ انگلینڈ میں آئے۔ جیسے Saint Augustine جو عیسائیت کے فروغ میں کوشاں رہے ہیں وہ انگلستان آئے اور اپنے ساتھ بہت سی مذہبی کتابیں لے کر آئے یہ کتابیں لاطینی، گریک اور حیبرو میں تھیں اور لوگ عیسائیت میں داخل ہورہے تھے اس لیے لوگ ان زبانوں کو بھی سیکھنے لگے۔ اس طرح ان زبانوں کے الفاظ بھی انگریزی زبان میں شامل ہوگئے۔

پھر آٹھویں صدی میں ایک قوم Vikings نام کی آئی جو بہت جنگلی لوگ تھے یہ لوگ Norway, Sweden اور Denmark

 سے ائے تھے جسے Scandinavian countries کہتے ہیں اس طرح یہ لوگ ان ممالک کی زبانیں بھی اپنے ساتھ لائے اور ان کے الفاظ بھی انگریزی زبان میں ضم ہوگئے۔

اسی طرح سولہویں صدی میں جب جہازوں کے ذریعے نئی نئی جگہیں دریافت ہوئیں تو ان سے بھی نئے الفاظ آئے۔ اس کے علاوہ اٹھارویں صدی میں انگلینڈ دوسرے ممالک جیسے ہندوستان، امریکہ اور افریقہ وغیرہ پر قبضہ کرکے حکومت کرنے لگا اس سے بھی انگلش میں ان جگہوں کے الفاظ شامل ہوتے گئے۔ اور اس طرح انگریزی زبان میں نئے الفاظ، فقرے، قواعد کا اضافہ ہوا اور لندن کی زبان ایک معیاری زبان ہو گئی۔ اور 1604 میں انگلش کی پہلی لغت شائع ہوئی۔

جدید انگلش اور قدیم انگلش میں بس ذخیرہ الفاظ کا فرق ہے جو کہ پانچویں صدی میں جرمن آباد کاروں کی بولی سے ترقی کرکے 21ویں صدی میں ایک عالمی زبان بن چکا ہے۔

انگریزی زبان کی اسی تاریخ کو انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا نے مختصر الفاظ میں اس طرح بیان کیا ہے کہ انگریزی کا آغاز 5ویں صدی کے دوران برطانیہ کے حملے کے ساتھ ہی ہوا۔ تین جرمن قبیلے؛ Jutes، Saxons اور Angles فتح کرنے کے لیے نئی زمینیں تلاش کر رہے تھے، اور شمالی سمندر پار ہو گئے۔ حملے کے دوران، مقامی برطانویوں کو شمال اور مغرب میں ایسی سرزمینوں میں لے جایا گیا جن کو اب ہم اسکاٹ لینڈ، آئرلینڈ اور ویلز کہتے ہیں۔

انگلش سیکھنا کیوں ضروری ہے؟

آج، دنیا میں رائج ساڑھے چھ ہزار زبانوں میں سے انگلش ہی کو کیوں سیکھنا چاہیے؟
کیوں کہ دنیا میں رائج زبانوں میں تیسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان انگلش ہے، جو 118 ملکوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے، یہی نہیں بلکہ یہ سائنس، ہوا بازی، کمپیوٹر، سفارت کاری اور سیاحت کی زبان ہے۔ انگلش جاننا آپ کے اپنے ملک کے اندر کسی ملٹی نیشنل کمپنی میں اچھی ملازمت حاصل کرنے یا بیرون ملک کام تلاش کرنے کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔ یہ بین الاقوامی مواصلات، میڈیا اور انٹرنیٹ کی زبان بھی ہے، اس لیے انگلش سیکھنا سماجی اور تفریح ​​کے ساتھ ساتھ کام کے لیے بھی اہم ہے۔

کن ممالک میں انگلش بولی جاتی ہے؟

آج، انگلش برطانیہ، آئرلینڈ، ریاستہائے متحدہ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور پچاس سے زیادہ دیگر ممالک کی اہم زبان ہے۔ (دلچسپ بات یہ ہے کہ 2017 تک انگلش امریکہ کی سرکاری زبان نہیں تھی، جب کہ طویل عرصے سے کئی امریکی ریاستوں کی سرکاری زبان تھی).

اس کے علاوہ ان ممالک کی فہرست کافی طویل ہے جہاں انگریزی قانونی طور پر ایک سرکاری زبان ہے:

  • Antigua
  • Barbuda
  • the Bahamas
  • Barbados
  • Belize
  • Botswana
  • Burundi
  • Cameroon
  • Canada
  • the Cook Islands
  • Dominica
  • Eswatini
  • the Federated States of Micronesia
  • Fiji
  • The Gambia
  • Ghana
  • Grenada
  • Guyana
  • India
  • Ireland
  • Jamaica
  • Kenya
  • Kiribati
  • Lesotho
  • Liberia
  • Malawi
  • Malta
  • the Marshall Islands
  • Mauritius
  • Namibia
  • Nauru
  • Nigeria
  • Niue
  • Pakistan
  • Palau
  • Papua New Guinea
  • the Philippines
  • Rwanda
  • Saint Kitts and Nevis
  • Saint Lucia
  • Saint Vincent and the Grenadines
  • Samoa
  • Seychelles
  • Sierra Leone
  • Singapore
  • the Solomon Islands
  • South Africa
  • South Sudan
  • Sudan
  • Tanzania
  • Tonga
  • Trinidad and Tobago
  • Tuvalu
  • Uganda
  • Vanuatu
  • Zambia
  • Zimbabwe

انگلش بولنے والوں کی تعداد

دنیا کے تقریباً 7.8 بلین باشندوں میں سے 1.35 بلین انگلش بولتے ہیں۔ تاہم، اکثریت مقامی انگلش بولنے والے یعنی مادری زبان کے طور پر بولنے والے نہیں ہیں۔ تقریباً 360 ملین لوگ انگلش کو اپنی مادری زبان کے طور پر بولتے ہیں۔ اس اعتبار سے مادری زبان کے طور پر بولی جانے والی زبانوں میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان چینی ہے، اس کے بعد ہسپانوی اور پھر تیسرے نمبر پر انگلش آتی ہے۔  اور مقامی اور غیر مقامی بولنے والوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شاید کرہ ارض پر سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان انگلش ہے۔ اور وسیع پیمانے پر بولے جانے کے علاوہ، انگلش اب تک دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی غیر ملکی زبان ہے، اس کے بعد فرانسیسی دوسرے نمبر پر ہے۔

اس کے نتیجے میں انگلش کو بعض اوقات “عالمی زبان” یا “بین الاقوامی زبان” کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ یہ بین الاقوامی کاروبار، ٹیلی کمیونیکیشن، اخبار اور کتاب کی اشاعت، سائنسی اشاعت اور بڑے پیمانے پر تفریح ​​اور سفارت کاری میں دنیا کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی زبان ہے۔

اس لیے خواہ ذاتی طور پر ہو یا کاروباری طور پر انگلش کی اہمیت کو سمجھنا آپ کو اپنے ہدف تک پہنچنے میں مدد کرے گا۔

یہ👇 اسباق بھی پڑھیں !

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top